2025-06-16 18:06:21
Verse 1
روشنیوں سے بھرے اس شہر میں
بھٹکے خوابوں کی راکھ اڑ رہی ہے
گمشدہ امیدیں، سوکھے شجر کی طرح
آوازوں کی بھیڑ میں، خاموشی سن رہی ہے
Chorus
ایک اور دن، تیری یاد میں جل گیا
خواب ٹوٹے، پھر بھی دل سنبھل گیا
کوئی راستہ، کوئی قصہ باقی نہیں
ہم چلتے گئے، یہ سفر کبھی رکا نہیں
Verse 2
تھکے لمحے، گلیوں میں جگنو جیسے
ادھورے وعدے، نیند سے بھی زیادہ ادھیرے
مہرباں سائے بھی چھپ کر تکتے ہیں
دل کی بغاوت اب قصہ بن چکی ہے
Chorus
ایک اور دن، تیری یاد میں جل گیا
خواب ٹوٹے، پھر بھی دل سنبھل گیا
کوئی راستہ، کوئی قصہ باقی نہیں
ہم چلتے گئے، یہ سفر کبھی رکا نہیں
Bridge
پھانسی پر لٹکی امیدوں کا قصہ
آخری چیخ پہ زندگی ہنسی
Chorus
ایک اور دن، تیری یاد میں جل گیا
خواب ٹوٹے، پھر بھی دل سنبھل گیا
کوئی راستہ، کوئی قصہ باقی نہیں
ہم چلتے گئے، یہ سفر کبھی رکا نہیں